آسٹریلوی کرکٹر بین ڈنک نے سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کو محفوظ ملک قرار دیا ہے، انہوں نے پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
وہ آئندہ سال آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بھی بہت پر امید ہیں کہ یہ ٹور پاکستانی عوام اور کرکٹرز کے لیے شاندار ہوگا۔ اس دورے میں 2 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور 3 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز شامل ہیں۔ آسٹریلیا کرکٹ ٹیم نے آخری مرتبہ 1998میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
بین ڈنک سے سوال گیا کہ اگر کرکٹ آسٹریلیا نے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال پر ان سے رائے مانگی تو وہ کیا جواب دیں گے، بین ڈنک نے جواب دیا کہ وہ پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات سے 100 فیصد مطمئن ہیں، وہ چار مرتبہ پاکستان آچکے ہیں اور انہوں نے یہاں کبھی خود کو غیر محفوظ نہیں سمجھا۔
بین ڈنک نے مزید کہا کہ یہاں ہوٹل سے لے کر گراؤنڈ تک بہترین سیکیورٹی انتظامات کیے جاتے ہیں، ایسے میں آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان یہاں کی عوام کے لیے ایک شاندار تجربہ ہوگا۔
پاکستان میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال میں بہتر ی کی وجہ سے پی سی بی کو انٹرنیشنل ٹیموں کو دورہ پاکستان کے لیے راضی کرنے میں بھی بہت مدد ملی ہے۔
پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کا سلسلہ 2019 میں دوبارہ بحال ہوچکا ہے اور اب انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی بڑی ٹیموں کو بھی رواں سال پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔
بین ڈنک مسلسل دوسری مرتبہ لاہور قلندرز کا حصہ بنے ہیں۔ وہ اس سے قبل ایڈیشن 2019 میں کراچی کنگز کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
33 سالہ بین ڈنک کو سال 17-2014 کے درمیان آسٹریلیا کی طرف سے پانچ ٹی ٹونٹی میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ فروری میں آسڑیلیا کے دورہ پاکستان کے وقت تک پاکستان میں عالمی وباء کی صورتحال بھی کافی بہتر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حالات سازگار ہو ئے تو شائقین کرکٹ بھی بڑی تعداد میں اسٹیڈیم کا رخ کرسکیں گے۔
بین ڈنک نے کہا کہ پاکستانی کراؤڈ شاندار ہوتا ہے اور انہیں امید ہے کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم بھی پاکستانی کراؤڈ کے سامنے کھیل کر لطف اندوز ہوگی۔
آسٹریلوی کرکٹر پاکستان کی میزبانی کے بھی معترف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اب تک چار مرتبہ پاکستان آچکے ہیں، انہیں یہاں کی میزبانی اور کھانے بہت پسند ہیں، مقامی افراد کی حوصلہ افزائی بھی شاندار رہی ہے۔
بین ڈنک نے کہا کہ انہیں پاکستان آنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے۔
انہوں نے جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایچ بی ایل پی ایس کے چھٹے ایڈیشن سے پہلے جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کا 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کھیلنے پاکستان آنا خوش آئند تھا۔
لاہور قلندرز میں اپنی شمولیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بین ڈنک کا کہنا تھا کہ ایچ بی ایل ایس پی ایل کے پانچویں ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کا تجربہ بہت اچھا رہا۔ لاہور قلندرز کی ٹیم گذشتہ سال ایونٹ کی رنرزاپ ٹیم رہی تھی اور انہوں نےگذشتہ ایڈیشن کے گیارہ میچوں میں 37.50کی اوسط سے تین سو رنز بنائے تھے۔ اس دوران اُن کا اسٹرائیک ریٹ167.59 رہا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں تمام کھلاڑیوں کا اپنا ایک کردار تھا، تاہم وہ خوش قسمت ہیں کہ ان کی متعدداننگز نے ٹیم کی جیت میں بڑا کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایڈیشن میں شاہین شاہ آفریدی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، کپتان سہیل اختر بھی زبردست رہے اور محمد حفیظ تو ہیں ہی اپنی بھرپور فارم میں، چنانچہ ٹیم کو مضبوط بنانے میں سب کا کردار اہم تھا۔
بین ڈنک نے گذشتہ سیزن میں 23 چھکے لگائے تھے اوریہ ٹورنامنٹ میں کسی بھی کھلاڑی کی طرف سے سب سے زیادہ چھکے تھے، اس سال انہوں نےایک میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹررز کے باؤلرز کی خوب دھنائی کرتے ہوئے صرف 43گیندوں پر93رنز بنائے۔ اس اننگز میں انہوں نے دس چھکے لگائے تھے۔
ٹورنامنٹ میں ان کی سب سے بہترین اننگز کراچی کنگز کے خلاف تھی، جہاں انہوں نے محض 40گیندوں پر 99رنزکی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی تھی۔
عالمی وبا کی وجہ سے لیگ کے تعطل کے بعد جب پلے آف مرحلہ کراچی میں کھیلا گیا تو بدقسمتی سےبین ڈنک اپنی فارم کھو چکے تھے۔ وہ پلے آف مرحلے کے تین میچوں میں صرف 20رنزہی بناسکے۔لاہور قلندرز نے فائنل میں کراچی کنگز کے خلاف بھی ان سے بہت سی توقعات وابستہ کررکھی تھیں مگر وہ اس میچ میں صرف ایک رن ہی بنا سکے۔
بین ڈنک نے لاہور شہر کی تعریف کرتےہوئے کہا ہے کہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔
انہوں نے لاہور کو بہترین شہر قراریتے ہوئے کہا ہے کہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کے 14میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے، اس میں ایونٹ کا فائنل بھی شامل ہے، جس پر وہ بہت پرجوش ہیں۔